مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیاہے کہ صیہونی تجزیہ کار یونی بن مناہیم نے لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان سرحدی مذاکرات کی تازہ ترین پیش رفت اور ان مذاکرات کے فریقین کے لئے امریکہ کی حالیہ تجویز پر اظہار خیال کیا۔
اس صہیونی تجزیہ کار نے اعتراف کیا کہ حزب اللہ نے (کاریش گیس فیلڈ پر) چار غیر مسلح ڈرون بھیج کر معاملات کو اپنے کنٹرول لے لیا اور مذاکراتی عمل کو لبنان کے حق میں بدل دیا۔
در ایں اثنا ادھر لبنان کے ساتھ سمندری سرحدوں کی حد بندی کے معاملے پر تل ابیب کے چیف مذاکرات کار نے گزشتہ روز استعفیٰ دے دیا اس طرح مذکورہ معاملے پر صہیونی رہنماؤں کے اندرونی اختلافات مزید واضح ہو گئے۔
اس سے قبل موساد کے سابق سربراہ آموس یادلین نے امریکہ کی طرف سے سرحدی حد بندی کی نئی تجویز کے جواب میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ اب تک نہ تو اسرائیل (مقبوضہ علاقوں) میں اور نہ ہی لبنان میں سرحدوں کی حد بندی کے حوالے سے اس نئی تجویز کی تفصیلات سے متعلق کوئی خبر شائع نہیں کی گئی ہے تاہم وہ مفروضہ جو حقیقت کے قریب ہے یہ ہے کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے وہ سب کچھ حاصل کر لیا ہے جو وہ چاہتے تھے اور اس لیے وہ مطمئن ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے روز بیروت میں امریکی سفیر نے لبنان کے صدر میشل عون کو تحریری طور پر واشنگٹن کی نئی تجویز پیش کی تھی۔ کہا جارہا ہے کہ صہیونی فریق نے بھی اس تجویز کو دریافت کر لیا ہے اور اس پر اشارةً رضامندی ظاہر کی ہے۔
حزب اللہ نے سرحدی حدبندی کے توازن کو لبنان کے حق میں بدل دیا، صہیونی تجزیہ کار اعتراف
صہیونی تجزیہ کار یونی بن مناہیم نے سرحدی مذاکرات میں تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں کہا کہ حزب اللہ نے 4 غیر مسلح ڈرون بھیج کر حالات کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور مذاکراتی عمل کو لبنان کے حق میں بدل دیا۔
News ID 1912551
آپ کا تبصرہ